Listen Audio Here


کال شروع ہوئی

مرزا مسرور: تمہیں جس وقت جواب دیا تھا فون کٹ گیا تھا
ندا: جی ہاں
مرزا مسرور: ایک بات تمہاری رہ گئی تھی وہ کیا بات تھی وہ بھی کر دو
ندا: وہ بات تو اب نہیں یاد اب آ رہی مگر اور بھی باتیں تھیں ہیں بہر حال جو میں نے کرنی ہیں ہاں
مرزا مسرور: جلدی جلدی کر لو جلدی جلدی کر دو پھر جو کرنی ہے
ندا: اچھا کیوں اچھا بہرحال بات یہ ہے کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ چپ رہو ٹھیک ہے چپ، چپ ہو جاؤں کوئی ایک تو کوئی کہیں اللہ کہتا ہے فحاشی چھپاؤ جب غلط جیسے ہو رہا ہے کوئی افئیر چل رہا ہے یہ غلط غلاظتیں تم کر رہے ہو کبھی ظلم... مظلوم کو نہیں کہا کہ چپ رہو کہ اس کے ساتھ جو ظلم ہویا اے
مرزا مسرور: بات یہ ہے کہ فحاشی کو چھپاؤ اس کے علاوہ بھی کچھ جو ظلم ہوئے ہیں وہ تم ضرور ظاہر کر سکتی ہو
ندا: ھمم
مرزا مسرور: لیکن باقاعدہ فورم پہ جا کے ظاہر ہونا ہوتا ہے ظلم ہیں؟ جس کے لیے درخواست دینی پڑتی ہے کہ یہ یہ ظلم  مجھ پہ ہوا اس کا مداوا کیا جائے باقی یہ قرآن اورحدیث اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جو عمل تھا۔
ندا: ھمم
مرزا مسرور: وہ تو یہی تھا کہ جو جس قسم کی باتیں اس کو آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اگنور کیا اور لوگوں کو بھی کہا جو کیس والے تھے ان کو بھی کہا ختم کرو سوائے اس کے کہ دونوں فریق تسلیم کرنے والے ہوں اب اگر ایک ، ایک فریق کہتا ہے کہ ہوا
ندا: نہیں وہ. نہیں نہیں مگر میں نے جو ثبوت دے دیے ہیں وہ تو کلیئر کٹ ہیں آپ مانیں یا نہ مانیں
مرزا مسرور: وہ ثبوت نہیں ثبوت کی بات نہیں ہے آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے یہ نہیں کہا تھا کہ ثبوت کیا ہیں آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دوسرا تسلیم کرتا ہے؟ اس نے کہا میں تسلیم نہیں کرتا

ندا: 
(sighs)
مرزا مسرور: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اوپر آگے تو کوئی پیش رفت نہیں کی تو میں تو اتنا ہی۔ کر سکتا ہوں
ندا: نہیں نہیں جو میں نے آپ کو آیتیں بھیج دی ہیں اللہ اللہ یہ کہتا ہے کہ جب ظلم ہو زیادتی ہو تو انصاف کے لیے چاہے تم نے اپنی ماں باپ کے خلاف گواہی دینی ہو تو گواہی دو.
مرزا مسرور: سوال یہ ہے ظلم ہو اختلاف ہو گواہی دینی ہو کسی کا حق مارا جارہا ہو لیکن ساتھ یہ بھی ہے کہ ماں باپ کے خلاف۔۔۔۔۔۔۔۔
ندا: نہیں میرا حق کوئی نہیں مارا جارہا 36 سال میرے نہیں مارے گئے بہت اچھا ہویا نہ جو میرے ساتھ ہویا ہے
مرزا مسرور: نہیں تمہارا حق مارا گیا تم نے 36 سال تو سوال نہیں اٹھایا جو تمہیں اٹھانا چاہیے تھا
ندا: نہیں نہیں نہیں اٹھایا تو ٹھیک ہے یہ یہی غلطی ہے نہ میری
مرزا مسرور: اس بات پر اس بات پر یہ جو بات ہے نہ
ندا: ہاں
مرزا مسرور: اس کی بات پر تو گواہی چاہیے ہوتی ہے جو شریعت چاہتی ہے
ندا: نہیں نہیں الاسلام پہ ہے میں نے السلام پہ نکال دیا ہے
مرزا مسرور: الاسلام پر السلام پر میرے پاس ساری چیزیں ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں۔۔۔۔۔۔۔۔
ندا: تو پھر آپ اپنی ویب سائٹ ٹھیک کریں ہاں
مرزا مسرور: چاہے وہ چاہے وہ مرد ہو چاہے وہ مرد ہو یا عورت یا یہ الاسلام میں ہے تو غلط ہے میرے پاس حدیثیں موجود ہیں
ندا: ھمم ممم
مرزا مسرور: چاہے وہ مرد ہو یا عورت اگر دوسرا فریق تسلیم نہیں کرتا تو۔۔۔۔۔۔۔
ندا: نہ۔۔۔ چار گواہ چاہیے اڈلٹری میں ریپ میں نہیں چاہیے
مرزا مسرور : دیکھو دیکھو پہلی بات تو یہ کہ اس بات میں چار گواہ ہیں ٹھیک ہے
ندا: ہمم اڈلٹری میں
مرزا مسرور: اڈلٹری میں ٹھیک ہے؟ چار گواہ چار گواہ
ندا: یہ اڈلٹری نہیں ہے یہ ریپ ہے
مرزا مسرور: ہماری بات تو سنو نا
ندا: ھمم
مرزا مسرور: دوسری بات ہو گئی ریپ کی
ندا: ہاں
مرزا مسرور: اگر ایک فریق کہتا ہے کہ میں نے ریپ کیا اگر ایک مرد ایک آدمی آیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کہ پاس آیا اس نے تسلیم کیا کہ میں نے ریپ کیا اس عورت کو آنحضرت صلی اللّٰہ نے کہا عورت سے بھی پوچھو اگر وہ کہتی ہے کہ ہاں تو پھر اسکی بات مانی جائے گی نہیں تو اسکی بات نہیں مانی جائے گی تو سوال یہ ہے۔۔۔۔۔۔۔
ندا: نہیں۔۔ عورت نے ثبوت پیش کیے تھے؟ثبوت پیش کیے تھے؟
مرزا مسرور: تو عورت سوال یہ ہے کہ دونوں فریقین
ندا: نا نا نا گواہیاں آتی ہیں جب ثبوت نہیں ہوتے میں نے ثبوت پیش کیے ہیں
مرزا مسرور: میری بات سنو بات سنو یہ مجھے جو شریعت پتہ ہےمیں تو وہ بتا رہا ہو جو تمہیں شریعت پتہ ہے اس کا مجھے علم نہیں اس کی بھی میں تحقیق کر لوں گا کہ وہ کیا شریعت ہے
ندا: ہمم
مرزا مسرور: جو مجھے پتہ وہ تو یہی ہے کہ دو طرح کی صورتیں ہوتی ہیں ایک یہ کے چار گواہ لائے جائیں
ندا: ہمم
مرزا مسرور: تین طرح کے
ندا: اڈلٹری میں۔۔۔ اڈلٹری میں ریپ میں نہیں
مرزا مسرور: ایک ایک ایک یہ کہ چار گواہ لائیں جائیں
ندا: اڈلٹری میں۔ہاں
مرزا مسرور: اڈلٹری ہو یا ریپ ہو کوئی خاص تفریق نہیں۔
ندا: نہیں نہیں نہ نہ نہ نہ نہ بالکل نہیں ریپ میں ۔۔۔۔۔
مرزا مسرور: نہ نہ نہ کیوں تم زیادہ جانتی ہو میرے سے
ندا: ہاں نہیں میں نے کہا مجھے پتہ ہے کہ قرآن میں صرف اڈلٹری میں کہتے ہیں
مرزا مسرور : میری میری بات سنو
ندا: پھر اپنی ویب سائٹ ٹھیک کرے پھر کیا یہ غلط بتائیں اپنے
مرزا مسرور: میری بات سنو
ندا: ہاں
مرزا مسرور: اگر ویب سائٹ سے غلط اگر ویب سائٹ پہ ہے تو غلط ہے 
ندا: بہر حال میں قرآن کا حوالہ آپ کو کل بھیج دوں گی
مرزا مسرور: میری بات تو سنو میری بات تو سن لو نہ پہلے اپنے طرف سے نہ بولی جاؤ نہ میں نے بات ختم نہیں کی تم اپنی سے شروع کر دیتی ہو
ندا: ھمم
مرزا مسرور : میں بتا رہا ہوں تمہیں تین صورتیں ہوتی ہیں ایک چار گواہ لانے کی ایک صورت میں ایک صورت میاں بیوی کی صورت میں دونوں کا بیان داخل ہو تیسری صورت یہ ہوتی ہے کہ ان سے تسلیم پوچھا جائے دونوں سے اگر دونوں فریق اقرار کرتے ہیں تو پھر سزا ملتی ہے اور اگر نہیں کرتے تو پھر سزا نہیں ملتی۔
ندا: ھمم
مرزا مسرور: ٹھیک ہے؟
ندا: اچھا ٹھیک ہے ٹھیک ہے مگر میں نے جو ثبوت پیش کر چکی ہوں اس میں بارہ لغویات ثابت ہورئی ہے آپ تو کہہ رہے ہیں میںنے لغویات پہ بھی نہیں عہدوں سے ہٹانا
مرزا مسرور: تم تو تو میں جتنا میں جانتا ہوں اس میں یہ ہے باقی ریپ کے لیے بھی گواہوں کی ضرورت ہے
ندا: اچھا ٹھیک ہے جو میں خیر اس کو نہیں آپ سے اگری کر رہی ٹھیک ہے وہ میں آپ کو سارے نہیں نہیں میں آپ کو نہیں قرآن پہ لکھا ہوا ہے قرآن نہیں قرآن اوپر آتا ہے آپ سے
مرزا مسرور: میں تو جتنا۔۔ جتنا سنت اور حدیث پہ قرآن کو
ندا: میں بھی سنت اور حدیث پہ بھی میں بات کہہ رہی ہوں
مرزا مسرور : ہیں تم نے تم شائد زیادہ جانتی ہو گی میرے سے مجھے اتنا علم نہیں تو میں اگلی دفعہ اپنا علم بڑھانے کے بعد۔۔۔۔۔
ندا: اچھا ریپ کو ایک طرف کریں ان جو گفتگو ہوئی ہیں ایک میلز اور واٹس ایپ چیٹ وہ لغویات تو کلیر کٹ بلیک اینڈ وائٹ ثابت ہو رہا ہے
مرزا مسرور: دیکھو میں نے تمہیں کل پچھلی دفع بھی کہا تھا نہ ان الفاظ میں دو دو مطلب نکلیں باقی میں نے وہ بھیجا ہے مجھے وضاحت دو وہ دوسرے فریق سے بھی پوچھنا ہوتا ہے نہ کیا کہا ہے اس نے
ندا: آپ نے کہا وہ سمجھا رہا تھا اور آپ نے ایک بچگانہ والی بات مان لی
مرزا مسرور: نہیں میری بات سنو میرے میرے میں نے دوسرے فریق سے بھی پوچھنا ہوتا ہے میں نے اب تمہاری جو ای میلیں ہیں وہ دی ہوئی ہیں بھیجی ہوئی ہیں
ندا: نہیں نہیں مجھے وہ بتائیں آپ آپ کا جو لفنگا جو ہے سالہ اس وہ تو کہہ رہا ہے میں سمجھا رہا تھا
مرزا مسرور: ہاں وہ سمجھا رہا تھا اگر وہ وہ وہ قسم کھا کے کہتا ہے اس نے۔۔۔۔
ندا: ہائے قسم کھانے کی کیا کلیر کٹ کسی نے جو جس نے بھی دیکھا ہے جس نے بھی دیکھا ہے وہ چیٹ وہ کہہ رہا ہے کہ کلیر کٹ آپ کا برٹش کورٹ کوئی نہیں مانے گا یہ میں بتا دوں کہ برٹش کورٹ
مرزا مسرور: کلیر کٹ کوئی بات مجھے سمجھ نہیں آئی
ندا: اچھا ویسے پھر اللّٰہ رحم ہی کرے میں بس یہ کہہ سکتی ہوں ہاں ٹھیک ہے ہاں ہاں
مرزا مسرور: اللّٰہ رحم کرے ہم پر
ندا: بہر حال وہ برٹش حکومت کے سپریم ہیڈ کوئی نہیں ہیں آپ۔۔ برٹش کورٹ کوئی نہیں مانے گی کوئی عدالت نہیں مانے گی کہ اس میں لغویات نہیں ہیں
مرزا مسرور: ٹھیک ہے جب برٹش ۔ برٹش نیشنل کوجب بلاؤ گی تو دیکھیں گے لیکن میری نصیحت تمہیں یہی ہے میں بحیثیت نگران تمہیں نصیحت کر سکتا ہوں اور میری میری نصیحت تمہیں یہی ہے کہ تمہاری عزت بھی ا سی میں ہے کہ اب اس کو چھوڑو معاملے کو اور آئندہ سے اگر اگر کوئی ہوا بھی کچھ تھا مجھے نہیں پتہ کہ ہوا بھی کہ نہیں اگر ہوا بھی تھا تو وہ وہ لوگ اپنے محتاط ہو گئے کہ توبہ تائب کر لی ہو گی
ندا: نہیں نہیں میں نے نہیں چھوڑنا یہ آپ سن لیں میرے سے میں نے کسی حال اور کسی صورت میں نہیں چھوڑنا
مرزا مسرور: میں میں تمہیں میں تمہیں نصیحت کر رہا ہوں کہ چھوڑ دو
ندا: آپ کی نصیحت غلط ہے اسلام کے خلاف جاتی ہے
مرزا مسرور: میں تمہیں کہہ رہا ہوں مجھے نصیحت کرو اسلام کے خلاف جاتی ہے تو بیشک بیعت بھی نہیں کرنی چاہیے
ندا: نہیں دوبارہ میں دوہراوں گی میں ندا ہوں چچا مودی نہیں ہوں آپ نے بیعت سے نکالنا ہے تو آپ نکالیں
مرزا مسرور: نہیں میں کہہ رہا ہوں کہ ایسا شخص جو اسلام کے خلاف بیعت کر رہا ہے اسلام کی ۔۔۔
ندا: نہیں کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ آپ خود پھنسے ہوئے ہیں مجھے نہیں پتہ آپ کیوں پھنسے ہوئے ہیں اور میں آپ کے لیے مستقل ۔۔۔۔۔۔ بالکل لگ رہا ہے کہ آپ کمپرومائیزڈ ہیں فار سم ریزنز ۔
مرزا مسرور: میں نہ میں نہ پھنسا ہوں نہ مجھے کوئی ایسی مجبوری ہے۔
ندا: پھر نہیں خدا کا نہیںادھر ان لیس آپ پھنسے نہ ہوتے تو آپ ایسی باتیں نہ کر رہے ہوتے یہ آپ کو زیب ہی نہیں دے رہیں حضرت صاحب یہ باتیں
مرزا مسرور: بات ٹھیک ہے بات سنو اگر تم سمجھتی ہوں
ندا: ہمم
مرزا مسرور: کہ مجھے زیب نہیں دیتی اور میں غلط کام کہہ رہا ہوںاور اسلام کے خلاف کام کہہ رہا ہوں تو پھر ایسے شخص کی بیعت میں رہنے کا فائدہ کیا ہے؟
ندا: نہیں نہیں میں بیعت میں میں نہیں وہ میرا وہ آپ میرے پہ وہ نہیں کر سکتے مجھ پر زبردستی وہ میں نے فیصلہ کرنا ہے آپ ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے ہاں
مرزا مسرور: میں تو زبردستی کر ہی نہیں رہا میں تو تمہیں دونوں چوائس دے رہا ہوں
ندا: مجھے میرے سارے چوائس میرے سامنے ہی۔ اور جب یہ میرے کوئی جاننے والا واشنگٹن پوسٹ 
میں کام کرتا ہے یہ جب دنیا میں کھلے گا سارا معاملہ پھر آپ ہینڈل کر لینا جو بھی ہینڈل کرنا ہو گا آپ نے
مرزا مسرور: کیا یہ ہینڈل کرنا؟ پہلے بھی تم نے سوشل میڈیا پہ ایک کھولا ہوا ہے معاملہ ایک اور کھل جائے گا
ندا: ہاں ہاں پھر کیا ہو گا
مرزا مسرور: دنیا دنیا دنیا تو چار دن باتیں کرے گی
ندا: نہیں جی یہ آپ کے دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
مرزا مسرور: دنیا چار دن با باتیں کرے گی
ندا: بلکل نہیں یہ آپ کی خوش فہمی ہے یہ آپ کی خوش فہمی ہے
مرزا مسرور: تمہاری عزت اسی میں ہے کہ تم خاموش رہو
ندا: نہیں میں نے میری مجھے میری بھاڑ میں جائے میری عزت یہ لوگ تو اب بھگتیں اپنی سزائیں چاہے اس میں میں خود نہیں نہیں نہیں نہیں دیکھیں نہیں کے نہیں انہوں نے اپنی موتوں کی مہریں لگا لی ہیں مجھے ہاتھ لگا کے
مرزا مسرور: دیکھیں گے کس نے موت کی مہر لگائی ہے
ندا: تو ٹھیک ہے دیکھیں اور دوسرا آپ کہہ رہے ہیں۔ میرے اندر کیا سپیشل میں نے تو آپ کو خط میں لکھیا ہویا ہے کہ جو آپ کے پیروں کے نیچے مٹی ہے میں تو اس کے برابر بھی نہیں ہوں میں نےکبھی دعویٰ نہیں کیا حضرت صاحب کہ میں سپیشل ہوں آپ نے اس لفنگے کو خدا بنایا ہویا ہواہے جو ساری جماعت کو آپ نے داؤ پر لگائی ہوئی ہے اس لفنگے کی خاطر
مرزا مسرور: میں نے میں نے میں نے خدا نہیں بنایا ہوا میں نے معاملہ یا تو حقائق کے اوپر ہوتا ہے یا۔۔۔۔۔۔۔
ندا: اوہ۔۔۔۔۔۔اپ حقائق کے خلاف جا رہے ہیں جب ثبوت میں نے دے چکی ہوں
مرزا مسرور: صرف ایک ایک جو ای میل ہے اس میں صرف ایک فقرہ ہے کہ غلط قسم کا اور اس پہ بھی تم نے جواب دیا ہوا ہے اپنا اپنا آپ کرنے کا لیکن اس سے اس فقرے سے۔۔۔
ندا: ان نے کہا خود سے کیا یا کسی اور سے کیا اس کا مطلب
مرزا مسرور: سوال یہ ہے کہ اس سے یہ کہاں سے ثابت ہوتا ہے کہ اس نے تمہارے سے کچھ غلط کام کیا؟
ندا: نہیں مگر یہ تو ثابت ہو رہا ہے کہ یہ جو لفنگا ہے وہ اس قابل ہی نہیں ہے کہ جو ناظر اصلاح و ارشاد بنا ہویا ہے اس سیٹ کے قابل نہیں ہے وہ آدمی وہ درندہ
مرزا مسرور: مسئلہ ہے ٹھیک اس کا تو ایک علیحدہ مسئلہ ہے نہ یہ اس اس فقرے سے کوئی کوئی۔۔
ندا: سیکس ۔
Sexsual۔
 نہیں نہیں وہ میرے ناظر ہیں میں ان کے انڈر آتی ہو۔ 
sexual harassment
 تو ہو رہی ہے
مرزا مسرور: رہنے دے ڈاوٹ ڈاوٹ میں چلا جاتا ہے
 Sexsual Harassment 
نہیں ہوئی تم نے بھی تو جواب دیے ہوئے ہیں
ندا: استغفار حضرت صاحب پلیز یہ نہیں آپ کو باتیں زیب دیتیں ان کے کلیر کٹ جواب ہیں این اص۔۔۔۔ اور ہاں یہ بھی میں نے لوگوں کو بتائے بغیر آپ کا نام لیا ہےکہ کسی نے کہا کہ یہ تو بچپن میں تم کو غصہ چڑھتا تھا کوئی تو اتنا ہنس کے لوٹ پوٹ ہونے لگاتھا کہ پھر سیٹ سے گرنے لگاتھا آپ کا تمسخر ہو گا جب یہ باتیں جب نکلیں گی
مرزا مسرور: ٹھیک ہے دیکھو جو بھی جوبھی کرنا ہے تم نے تم نے میں اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا میں تو
ندا: ہاں۔۔۔ آپ انصاف نہیں نہیں نہیں آپ مجھے یقین کر رہے تھے جب یہ آدمی نے انٹری ماری آپ نے میرے بابا والی بات پہ بھی یقین کیا آپ نے چچا مبشر والی بات پہ یقین کیا اور آپ نے کہا میں یقین کر رہا ہوں آپ نے نہیں نہیں سنیں ایک سکینڈ ایک سیکنڈ نہیں۔۔۔۔۔۔
مرزا مسرور: تو میں نےجب میں سوال جواب کر رہا ہوں تمہارا۔۔۔۔۔
ندا: تو سوال نہیں اچھا اسکا بھی جواب میں دیتی ہوں آپ نے انویسٹیگیشن تب کیوں شروع کی ہے جب یہ جو کھوتا ہے آپ کا سالہ و ہ اینٹری اس نے مارا ہے آپ نے اس وقت کیوں انویسٹیگیشن نہیں شروع کی ہے تین مارچ کو؟ جب میں نے آپ کو بتایا ہے انصاف کا تقاضا وہ بنتا تھا یہ نہیں بنتا تھا جب آپ کا گھر داو پہ لگا ہوا ہے اس وقت
مرزا مسرور: تمہیں تمہیں تمہیں کیا پتہ کہ میں نے کس طرح کی انویسٹیگیشن شروع کی ہے اور کب شروع کی ہے ؟
ندا: تو پھر نہیں پھر پھر تو ایکٹنگ ہو رہی ہے کہ آپ نے رو رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ تمہارے ساتھ ظلم ہو ریا اے تمہیںیہ ہو ریااے تو پھر آپ دوغلا پن کر رہے ہیں
مرزا مسرور: اچھا اچھا دوغلہ پن کیسے تو میں یہی تو کہہ رہا ہو کہ جو بندہ دوغلہ ہو تو اس کی بیعت میں کیوں تم بیٹھی ہوئی ہو؟
ندا: بس میری مرضی میری مرضی جیسے آپ اپنی غلط مرضیاں کر رہے ہیں میری مرضی میں نہیں آپ کی بیعت سے نکلوں گی کیونکہ آپ چاہتے ہیں کہ میں نکلوں اور آپ کہیں یہ لڑکی نکلی ہے میری بیعت سے یہ میں آپ کو ہاں
مرزا مسرور: بیعت کا مطلب کیا ہوتا ہے تمہیں پتہ ہے بیعت کا مطلب
ندا: ہاں جی مجھے بیعت کا مطلب پتہ ہے الیجنس لینا کسی کا
مرزا مسرور: کیا کرنا؟
ندا: الیجنس دینا اپنا
مرزا مسرور: الیجنس دینا نہیں بیعت کا مطلب ہوتا ہے جو بیع سے نکلا ہے جو اردو کا لفظ ہے اس کا مطلب ہے بیچ دینا اپنے آپ کو
ندا: ہمم ادھر تو کافی کچھ بیچا ہویا ہے ادھر جو ایک کنجر خانہ کھلیا ہویا اے احاطہ خاص میں وہ تو ایک   ریڈ زون ائیریا کھلا ہویا ہے ہاں عامر لگا ہویا اے ڈاکٹر مبشر لگے ہوئے ہیں محمود شاہ لگا ہویا ہے پورا ریڈ لائٹ ایریا بنا ہویا اے یہ احاطہ خاص
مرزا مسرور: بات سنو تم توخود اپنے آپ کو بھی کہتی رہی ہو اچھا عا عامر نے تو تمہیں مجبور نہیں نہ کیا تھا ؟
ندا: عامر بھائی کو میں کئی دفع بات بتا چکی ہوں کیا کہو ں میں کلیر کٹ بات میں کر رہی ہوں ان کو اریکشن نہیں ہوئی تو میں بھاگی ادھر سے
مرزا مسرور: تم تو ایک دفعہ کرگزری ہو تم کہہ چکی ہو اس کہ اس وہ اس قابل ہی نہیں تھا
ندا: ہاں تو وہ سسٹم ہی نہیں جب ہوا کام تو میں نے ادھر سے ایک سپرنٹ ماری کہ یار شکر ہے کہ گھر آ کر نفل پڑھے یا اللہ اس دفعہ تم نے مجھے بچا دیا ہے
مرزا مسرور: دیکھو نہ ایک۔ ایک ایک ایک دفعہ تو ایک دفعہ تو پیش کیا نہ تم نے اپنے آپ کو
ندا: میں نے تو نہیں پیش کیا ۔۔۔۔ انہوں نے خود مجھے میں نے کب کہا کہ میں نے عامر بھائی کو پیش کیا ہے؟ مجھے ایک دفعہ بتائیں میرا یہ جملہ تھا
مرزا مسرور: میں تمہیں میں نے تمہارے سے یہ پوچھا تمہارے سے پوچھ چکا تھا میں نے تمہارے سے پوچھا کہ اس کی۔۔ تم بعد۔۔ میں۔۔ تو وہ تو اس قابل نہیں تم نے کہا کہ میں نے یہ کب کہا کہ میں نے وہ اسکو دیکھا نہیں وہ تو اس قابل ہی نہیں کہ تعلق قائم کر سکے
ندا: کیا کر سکے؟
مرزا مسرور: وہ اس قابل نہیں ہے کہ تعلق قائم کر سکے یہ تم نے ہی مجھے بتایا تھا پچھلی با۔۔۔۔
ندا: میں نے یہ کیوں کہ مجھے ۔۔ یہ میں اریکشن کا لفظ یوز نہیں کرنا چاہتی تھی اتنا شرم حیا ہے میرے اندر ہے کہ خلیفہ وقت کے سامنے کس جملے میں بولنا اے میں وہ انہوں نے مجھے ایک طرف اپنے گھر لے کے گئے کوشش کی نہیں وہ قدرتی طور پہ کامیاب ہوئے اور میں نے ادھر سے ایک سپرنٹ ماری
مرزا مسرور: ٹھیک ہے تم اس پر پہلے بھی تو شور مچا سکتی تھی چیخ مار سکتی تھی
ندا: نہیں نہیں نہیں آپ اگر کچھ انٹرنیٹ پہ ریسرچ کریں میری تھراپسٹ ہر کوئی سائکولوجیسٹ کہے گا کہ ہر وکٹم کا ایک اپنا ریسپونس ہوتا ہے میرا رسپانس ہے کہ میں۔۔۔۔۔۔
مرزا مسرور: انٹرنیٹ کی باتیں نہ کرو
ندا: میں ڈاکٹر کی کہہ رہی ہوں میں تھراپسٹ کی کہہ رہی ہوں جو آپ نے خود آپ نے میرا علاج شروع کیا اور وہ ٹاپ کی تھیراپسٹ ہے اور وہ کہہ رہی ہے تم ایسی ویکٹم ہو جو تم فریز کر لیتی تھی تم اپنی حفاظت ہی نہیں 1 سال کا بچہ مولیسٹ ہو رہا ہے اور پھر آٹھ سال کی عمر نہیں نہیں مجھے نہیں ایک سکینڈ۔
ہاں ہاں
مرزا مسرور: تم تم جب یہاں سے لنڈن سے جاتی رہی ہو یہاںپاکستان اپنے بابا سے اپنے بابا سے جان چھڑا کے جاتی رہی ہو تو پھر واپس کیوں آتی تھی یہاں
ندا: واپس میں نے بتا دیا پھر مجھے حضرت صاحب اس وقت آپ مجھے پتہ سمجھ نہیں آ رہی کہ میں ایجوکیٹڈ آدمی سے بات کر رہی ہوں یا کیا؟ کہ ایک سال کا بچہ کسی کے چنگل میں ہے آٹھ سال سے ریپ ہو رہا ہے کئی ۔۔۔ ہفتے میں کئی مرتبہ ہو رہا ہے میں ماوف ہو چکی تھی میں آپ کو لکھ چکی ہوں کہ میں اتنی ماوف تھی کہ کبھی میں نے اپنے لیے دعا تک نہیں کی تھی ہاں وہ پنجرہ ٹوٹا ہے یکم 1 مارچ کو جب آخری دفعہ اس آدمی نے میرے سے خوشی چھیننے کی کوشش کی پھر میں وہ پھٹی ہوں جیسے الٹی آتی ہے میں نے دو تین خطوں میں لکھا ہے مجھے اس دن الٹی آئی ہے ۔۔۔ اگر میں نے۔۔ اگر یہ پری پلینڈ ہوتا تو میں بابا۔۔۔آ ہاں
مرزا مسرور: میرے نزدیک میرے نزدیک اب تمہاری عزت اور اسی میں ہے کہ اب اس کو چھوڑ دو باقی تو تمہارا کوئی کام تمہارے سے کچھ نہیں ہو گا اب تم بچ گئی ہو چُھٹ گئی ہو اس سے
ندا: نہیں نہیں ان کو سزائیں سزائیں نہیں بنتی؟ یہ آپ کہہ رہے ہیں کے سزائیں نہیں بنتی آپ کے نزدیک؟
مرزا مسرور: نہیں دیکھو سزا سزا اس وقت بنتی ہے جب کچھ مجرم پہ جرم ثابت ہو جائے ۔تو جرم۔۔
ندا: افف اچھا پھر برٹش کورٹ فیصلہ کرے گی کس نے وہ کیا ہے جرم اور جرم کس نے نہیں کیا ٹھیک ہے ؟ اور آپ کے بھی سارے جو آپ نے بھی باتیں کی ہیں وہ بھی آگے آئیں گی
مرزا مسرور: کورٹ کورٹ کیا فیصلہ کرے گی میں نےکیا کیا کیں تمہیں ایسی باتیں؟
ندا: بس نہیں بس ٹھیک ہے بس ٹھیک ہے حضرت صاحب آپ یہ خود یہ نہیں آپ خود اس معاملہ اس طرف لے کے جارہے ہیں اور آپ کو پتہ ہے کہ میرا واٹس ایپ پہ بھی ویسے میسج وائرل کل ہو گیا ہے اور ساری دنی۔۔ دنیا میری سائڈ لے رہی ہے سارے کہہ رے ہیں کہ یہ لڑکی ٹھیک بول رہی ہے کم از کم کوئی تو بولا اے
مرزا مسرور: وہ تو وہ ٹھیک ہے چند ایک چند ایک
ندا: نہ نہ نہ نہ نہ نہیں سارے تنگ ہیں اس نظام سے یہ جو جھوٹا منافقوں والا نظام ہے ٹھیک ہے؟ وہ سارے تنگ ہیں
مرزا مسرور: چند ایک منافق بولیں گے نہ
ندا: چند ایک نہیں پیارے حضور آپ اتنے معصو۔۔ معصوم اس وقت آپ مجھے لگ رے ہیں۔۔ بھولے ۔۔۔کہ آپ کو لگ رہا ہےکہ ہاں
مرزا مسرور : منافقین بولیں گے جماعت کے مخالفین بولیں گے
ندا: نہیں نہیں جو مخلص جو مخلص احمدی ہیں جو مخلص احمدی ہیں نہیں نہیں بالکل کون آپ کون ہوتے ہیں کہنے؟ نہیں۔۔سارے مخلص وہ سارے بیزار ہو چکے ہیں ریپ ہو یہ ہو فلانا ہو انٹرنیٹ پہ اخراج ہو رہے ہیں لُڈی پہ اخراج ہورہا ہے مگر ریپ پہ نہیں ہو رہا ماشاءاللہ سبحان اللہ
مرزا مسرور: بات سنو بات سنو مخلصین ہیں نہ مجھے بھی دکھ رہے ہیں کہ وہ خبر کس کے ساتھ ہیں
ندا: ہاں ٹھیک ہے ٹھیک ہے پھر دیکھی جائے گی پھرجب ویسٹرن ورلڈ میں میں جاؤ گی پھر ری ایکشن دیکھتے ہیں اور پھر جس نے بھی بھگتنا ہے وہ بھگتے
مرزا مسرور: ٹھیک ہے تو پھر اس کے ثبوت پہ پھر جماعتی نظام جو تمہارا میں کچھ نہیں کروں گا پھر جماعتی نظام اپنے قواعد کے مطابق جو تمہارے متعلق کرے گا وہ میں پھر اس کو کہوں گا ٹھیک ہے پھرکہ جو مرضی کرنا چاہتے ہو کرو
ندا: ہاں ٹھیک ہے بالکل ٹھیک ہے جو آپ نے کرنا ہے مجھے کوئی میں صرف اللہ کا خوف رکھ رہی ہوں اس وقت مجھے آپ سے کوئی ڈر نہیں ہے
مرزا مسرور: اللہ کا خوف اگر ہے تو پہلے دن سے ہی ہونا چاہیے تھا
ندا: نہیں نہیں ان کو کیوں نہیں کہتے ان لفنگوں کو کیوں نہیں کہتے کہ لفنگے تم نےکیوں یہ باتیں کی ہیں آپ کے آپ کے کندھوں پہ چڑھ کہ وہ عورتوں کو ریپ کر رہا ہے آپ نے اتنی طاقت دی ہے یہ کچھ نہیں تھا ابا کی زندگی میں وہ گوبر سے بھی بدتر تھا آپ نے اس آدمی کوطاقت دی ہے اتنی طاقت دی ہے کہ اب آپ ہی اس کے سامنے کانپ رہے ہیں
مرزا مسرور: اچھا اچھا میں بھی کانپ رہا ہوں اچھا پھر اور کیا کہنا چاہتی ہوں؟
ندا: یہ اتنی کے ٹیرر کی ہوئی ہے ربوہ میں وہ جو مرضی کرے اب اطہربھائی کا لوگ لوگ یہ نہیں کہتے کہ اطہر بھائی کو مرڈر کروایا ہے کیونکہ عظمیٰ باجی کے ساتھ افئیر چل رہا تھا کیا باتیں میں بتاؤ ں میرا منہ نہ کھلوائیں اس وقت کہ عوام باتیں کرتے ہیں آپ اس کو پروٹیکٹ کر رہے ہیں؟ اپنی بیوی کی وجہ سے
مرزا مسرور: میں کسی وجہ سے نہیں کر رہا
ندا: بالکل کر رہے ہیں ہاں
مرزا مسرور: چلو ۔۔۔۔۔۔۔ٹھیک ہے
ندا: اور یہ بھی میں نے کہنا ہے کہ آپ کے پاس میں نہیں گئی تھی چچا بنا کے میں گئی تھی ایز آ خلیفہ وقت آپ کا کوئی رائٹ نہیں تھا خالہ صبوح صبوئی کو بتانا کوئی رائٹ نہیں تھا
مرزا مسرور: کیا کیا؟
ندا: بابا والی بات
مرزا مسرور: کیا؟
ندا: بابا والی بات
مرزا مسرور: کونسی بابا والی بات
ندا: آپ میں نے پوچھا تھا آپ کو آپ نے خالہ صبوئی یا چچا فوری کو بتایا ہے ؟ آپ نے کہا ہاں صبوئی کو میں نے بتا دیا ہے فوری کو نہیں بتایا فوری کا کیوں تم پوچھ رہی ہو؟
مرزا مسرور: کیا کیا چیز؟
ندا: یہ بابا والا معاملہ
مرزا مسرور: سوال یہ ہے کہ پہلے اس کے دس آدمیوں کو پتہ تھا
ندا: کیا؟
مرزا مسرور: دس آدمیوں کو پتہ تھا اس سے پہلے تمہارا یہ معاملہ
ندا: نہیں نہیں نہیں نہیں نہ نہ میں نے پوچھا تھا کہ آپ نے بتایا ہے خالہ صبوئی کو اور آپ نے کہا تھا ہاں
مرزا مسرور: میرے بتانے سے میرے بتانے سے میرے بتانے سے پہلے انکو پتہ تھیں باتیں ساری خود تم نے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ندا: ٹھیک ہے ٹھیک ہے وہ تو میرا رائٹ تھا بتانا میرا راز آپ کو کیا رائٹ تھا خالہ ثبوئی کو بتانا؟
مرزا مسرور: سوال سوال ہے تم نے آ کے کیوں بتا دیا دس آدمیوں کو بتا دیا
ندا: ٹھیک ہے وہ بٹ اٹ واز مائے سیکریٹ ٹو ٹیل ناٹ یور سیکریٹ
(But it was my secret to tell not your secret)
مرزا مسرور: میرا سیکرٹ نہیں او وہ لوچے کو تم نے بتایا تھا ان کے ذریعے سے اس کو بھی خبر پہنچ چکی تھی
ندا: یہ یہ یہ بی سائیڈ دا پوائنٹ ہے خبر پہنچ چکی تھی نہیں پہنچ چکی تھی آ پ نے کیوں بتایا؟
مرزا مسرور: جب خبر پہلے کسی کو کچھ پتہ ہو تو اس کو بتایا جا سکتا ہے باقی میرا میں نے میں نے یہ دیکھنا ہے کیا بتانا ہے کیا نہیں بتانا وہ میرا مسئلہ۔۔
ندا: نہیں آپ کا بالکل رائٹ نہیں۔ ہے خلیفہ وقت آپ میں مرزا مسرور احمد کے پاس نہیں گئی تھی میں خلیفہ المسیح خامس ایدہ اللہ و تعالیٰ بنصرہ العزیز کے پاس گئی تھی
مرزا مسرور: یہ اتنی جو دعائیں دے رہی ہو اتنی دعائیں دے رہی ہو پھر اس کی بات بھی مان لو
ندا: نہیں آپ کی غلط ہم جب بیعت کرتے ہیں جو کہہ رہے ہیں بیچنے والی بات ہم کہتے ہیں ہم آپ کا معروف حکم مانیں گے یہ معروف نہیں ہے
مرزا مسرور: معروف معروف کی ڈیفینیشن کون کرے گا؟
ندا: ہاں وہ ٹھیک ہے وہ اللہ ڈیسائیڈ کرے گا
مرزا مسرور: نہیں اللہ ڈیسائیڈ نہیں کرے گا قرآن میں آیت پہنچ چکی ہے
ندا: نہیں پھر نہیں کیا اب بات میں بھی پھر اللہ نے کیوں نہیں پردہ رکھے حضرت نوح کے بیٹے کے حضرت لوط کی بیوی کے یہ کیوں نہیں پردے رکھے
مرزا مسرور: وہ وہ وہ اللہ مالک ہے
ندا: ہاں تو اب اس وقت اللہ کی تقدیر چل رہی ہے آپ کیوں میں آج ہی نماز میں نماز پڑھ رہی تھی کہ یا اللہ خدا تعالیٰ حضرت صاحب کی آنکھیں کھول اس آدمی کو بچا دے اگر خود نہیں بچنا چاہتا ۔ہاں
مرزا مسرور: ٹھیک ہے ٹھیک ہے ٹھیک ہے اگر تم یہ دعا کررہی ہو تو دعا کرتی رہو بڑی اچھی دعا ہے میرے لیے اس سے اچھی دعا میرے لیے کون سی ہو۔۔۔۔۔۔
ندا: نہیں اور آپ دوسرا اگر آپ کو لگتاہے میں غلط کہہ رہی ہوں تو آپ پھر اتنا مجھے چپ کیوں کروا رہے ہیں ؟ پھر ریلیکس کریں پھر لعنت آئے گی میرے پہ
مرزا مسرور: میں چپ تو تمہیں نہیں کروا رہا میں کہا تمہاری عزت اس میں ہے
ندا: نہیں عزت نہیں کسی۔سارے ہنس رہے ہیں اس پہ ۔ہنس رہیں ہیں اس پہ کہنا کہ اس میں عزت ہے آپ کا تمسخر ہو رہا ہے
مرزا مسرور: تو تمہارے،تمہارے چند لوگ ہنس رہے ہوں گے
ندا: نہیں چند نہیں لوگ دنیا ہنسے گی آپ پر
مرزا مسرور: چلو بس ٹھیک ہے جب ہنس لے گی تو۔۔۔۔۔۔۔۔
ندا: ہاں ہاں میرے نانا نے آپ کو ایک چیز مکمل طور پہ پکڑائی تھی ہاں اب اگر اس کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں تو یہ آپ کا فیصلہ ہے۔ہاں۔
مرزا مسرور : تمہارے نانا نے کچھ نہیں کیا یہ حضرت مسیح موعود ۔۔۔۔
ندا: جو بھی جو نیچے چلی جا رہی ہے بقایا تو وہ جو آخری جو جو آدمی تھا وہ میرے نانا تھے ٹھیک ہے انہوں نے ایک مکمل طور پر چیز پکڑائی ہے جوآپ اس کو توڑنے میں تلے ہوئے ہیں
مرزا مسرور: ہاں کوئی آخری ہر خلیفہ اپنے وقت میں آپنے اپنےمطابق کام کرتا ہے اور ہر خلیفہ میں نبی کے کوئی نہ کوئی صفات ہوتی ہے کوئی یہ چیز نہیں کہ میں کچھ۔۔۔۔۔
ندا: نہیں اور اگر اور انویسٹیگیشن چل رہا تھا تو آپ کیوں آپ نے بابا کہ وقت کیوں نہیں پوچھا اس وقت مجھے سوال ۔۔ انوسٹیگیشن یہ نہیں ہوتا کہ ایک طرف خاموشی سے انوسٹیگیشن چلتا ہے پولیس اسٹیشن جاؤ تو دونوں پارٹیز کو پتہ ہوتا کہ انویسٹیگیشن چل رہاہے
مرزا مسرور: ہر ایک کا اپنا اپنا طریقہ ہوتا ہے
ندا: نہیں جی نہیں یہ انوسٹیگیشن کا طریقہ غلط ہے فئیر رولز کے خلاف جاتا ہے
مرزا مسرور: ٹھیک ہے ٹھیک ہے غلط ہے تو پھر اب کیا کیا جائے؟
ندا: ہاں تو آپ غلط کر رہے ہیں ہاں سیمپل سی بات ہے ہاں
مرزا مسرور: ٹھیک ہے
ندا: اور آپ نے آپ نے اور دوسری بات یہ ہے کہ آپ میں نے کبھی ایک دفعہ نہیں کہا تھا کہ میرے فادر فیگر بنے آپ خود نے آپ نے اس سٹیپ پہ آئے تھے آپ نےامی کو کہا تھا کہ وہ میرا بچہ ہے میں میرے بچے کو کیسے چھوڑ دوں میں نے کبھی نہیں کہا تھا کہ آپ میرے باپ بنیں نہ ویسے اب مجھے کوئی شوق بھی رہا ہے میرے لیے فخر کی بات یہی ہے کہ مرزا میں مرزا طاہر احمد کی نواسی ہوں
مرزا مسرور: یہ بڑی اچھی بات ہے بڑی اچھی بات ہے اس ے اچھی بات کون سی ہو سکتی ہے مرزا طاہر احمد کی نواسی ہو اور تمہاری ممی نے تمہاری ممی نے خود کہا تھا مجھے کہ ندا روتی ہے کہتی ہے مجھے چھوڑ تو مجھے چھوڑ تو نہیں دیں گے
ندا: کیونکہ اس وقت مجھے مجھے پیار تھا آپ سے اب میرا سارا لوگ جو آپ باتیں آپ کر چکے ہیں آپ میری نظروں سے گر چکے ہیں
مرزا مسرور: تمہارے اپنے فون سے تمہارے اپنے فون سے تم نے یہی کہا تھا اس لیے میں نے کہا تھا کہ تم میرے بچوں کی طرح ہو یہی میں کہتا رہا ہوں
ندا: ہاں۔۔ ہاں تو
مرزا مسرور: پوچھتی رہی تھی میں نے کہا ہاں تم میرے بچوں کی طرح ہو
ندا: نہیں ہاںمگر آپ جو ایک عمل میں عمل میں آپ یہ آپ کہہ رہے تھے آپ نے عثمان کو کہا ہے کہ ندا کو کسی قسم کی اب تکلیف نہیں ہونی چاہیے جو اس کے اوپر گزر چکی ہے ٹھیک ہے آپ کا رویہ بالکل اور تھا شروع میں اب گپیں تو نہ ماریں ۔۔ہاں
مرزا مسرور: اچھا
ندا: آپ کے خطوں میں ثابت ہوتا ہے اور دوسرا میں یہ سیدھا آپ کے منہ میں پہ کہہ رہی ہوں فاتح داری یسری کو ہاتھ لگائے تو تو آپ اس کو معاف کریں جو آپ کہہ رہے ہیں بابا نے شائد معافی مانگی ہو ما شاءاللہ
مرزا مسرور: کس سے؟
ندا: آپ کہہ رہے ہیں کہ میں نے جب مذاق کا میں نے پوچھا آپ نے کہا کہ وہ شاید اس نےاللہ سے معافی مانگ لی ہو تمہیں کیا پتہ تو ایک آدمی مرڈر کمٹ کر لے یسری کو قتل کر لے آپ کہیں گے اوہ سوری ہاں ٹھیک ہے اس سے غلطی ہو گئ
مرزا مسرور: بات یہ بات یہ نہیں ہے تمہارے جو معاملات ہیں نہ ان کو دیکھو باقی دھاندلی ہوگئی ہے اس میں تو جو حالات سامنے آئے میں نے کہا ہے بعض صورت دیکھی جاتی ہیں یہ بھی ہو سکتا ہے یہ بھی ہوتا ہے امکانات
ندا: اچھا اگر آپ نے بابا آپ نے تین مارچ کو اگر انوسٹیگیشن شروع کی ہے خدا کی قسم کھائیں میرے پاس
مرزا مسرور: میں میں کیوں کھاؤں قسم ؟
ندا: اگزیکٹلی۔۔۔ بس یہی آپ کی گپ پکڑی جا رہی ہے اس میں
مرزا مسرور: تمہارے کہنے سے پہلے اس کو فون پر خط پہ لکھ دیا تھا
ندا: نہیں انویسٹیگیشن آپ نے اس لفنگے کے وقت شروع کی ہے
مرزا مسرور : پہلی دفعہ ہی پہلی دفعہ ہی یہ لکھ دیا جب مجھے یہ پتہ لگا تھا کہ تمہارے اتنے گھناؤنے الزام ہیں انکو ثابت کرو اور اس میں اس نے لکھا تھا یہ غلط سب کچھ غلط ہے یہ ہے وہ ہے جو جو تم نے مجھے باتیں کی تھیں اس کے اوپر پہلا ایک خط میں نے مارچ میں ہی اس کو لکھ دیا تھا یا فون پہ میں نے بتایا تھا کہ تمہارے پہ یہ الزام ہیں
ندا: پچھلی دفعہ آپ نے کہا ہے کہ میں نے اس کو خط لکھا ہے ابھی اس کا جواب ہی نہیں آیا آپ کی کسی بات میں کنسسٹنسی ہی نہیں ہے
مرزا مسرور: کنسسٹنسی ۔ بات یہ ہے میں نےاس وقت اس کو کہا تھا کہ تمہارے پہ یہ الزامات ہیں اور اس نے مجھے پیغام دیا زبانی پیغام اس کا آ گیا تھا ٹھیک ہے اس کے بعد خط لکھا اور خط کا جواب بھی آ گیا
ندا: نہیں کب آپ نے خط لکھا تھا پہلی دفعہ؟
مرزا مسرور: نہیں پہلی دفعہ تم نے اسی وقت ہی جب تم نے میرے علم میں آیاتھا اس وقت میں نے کہہ دیا تھاکہ بڑا گھناونہ الزام تمہارے پہ ہے تم ان کی اصلاح کرو اس نے کہا جی اللہ۔۔۔
ندا: یہ انویسٹیگیشن نہیں ہے یہ انویسٹیگیشن نہیں ہے یہ ایک سٹیٹ منٹ ہے
مرزا مسرور: اچھا تمہاری انویسٹیگیشن تمہارے مطابق کرنی ہے میں نے یا اپنے مطابق کرنی ہے
ندا: نہیں جو دنیا کے اصول ہیں اس کے مطابق کرنی ہے
مرزا مسرور: نہیں میں نے میں نے تو اپنے اصولوں کے مطابق چلنا ہے
ندا: ہاں تو پھر آپ کے اصول بڑے پھر ناانصاف ہیں صاف سی بات ہے ٹھیک ہے اور۔۔۔۔۔۔۔۔
مرزا مسرور : ایسے نا انصاف بندے سے ایسے نا انصاف بندے سے تعلق جوڑنے کی کیاضرورت ہے؟
ندا: میری مرضی ہاں۔۔ہاں۔۔۔ہاں
مرزا مسرور: ہاں ساتھ رہنا بھی ہے ساتھ مرضی بھی کرنی ہے
ندا: ہاں بس جیسے آپ اپنے مرضیاں کریں کیونکہ میں یہ آپ کو نہیں دونگی بہانہ کہ اس لڑکی نے مجھے چھوڑا ہے میں نے نہیں اسکو چھوڑا چھوڑیں گے آپ میں نے آپ کو خط میں لکھا ہے کیونکہ میں اپ کی ویل ویشر ہوں میں آپ کے لیے اچھا چاہتی ہوں آپ مانیں نہ مانیں مجھے کوئی ضرورت نہیں ہےثابت کرنے کی مجھے پتہ ہے میں کیا دعائیں کر رہی ہوں آج کل ٹھیک ہے میری دعا یہی ہے سن لیں میری دعا بھی سن لیں میںاللہ کو کہہ رہی ہوں کہ میں ۔۔ اگر میں غلط ہوں اگر یہ نادانی ہے بے وقوفی ہے میری نا عقلی ہے تو مجھے روک لے میرے ہونٹ سی دے جیسے 28 فروری تک سیے ہوئے تھے پھر روک پیدا کر لے
مرزا مسرور: چلو۔ٹھیک ہے۔اور؟
ندا: ٹھیک ہے مگر جتنی میں دعا کرتی ہوں اتنا میرا میںاعتماد میرا مطلب تسلی مجھے ہوتی ہے اور دوسرا یہ بھی کوئی طریقہ نہیں ہے یہ جو آپ نے قسمیں کر لی ہیں قسمیں ایک وہ کیونکہ اکٹھے ۔۔ ایک تو ملک فرق ہیں تو زوم میں ہونی چاہیں میرے نزدیک اور ان کا ایک گواہ ہونا چاہیے اور میرا گواہ ہونا چاہیے اور آپ۔۔۔
مرزا مسرور: اور؟
ندا: تو آپ نے کیوں یہ طریقہ کیوں نہیں استعمال کیا؟
مرزا مسرور: اچھا پھر اور
ندا: نہیں اسکا جواب دیں مجھے
مرزا مسرور: میں کیوں دوں جواب تمہیںجواب دہ نہیں ہوں میں
ندا: اللہ کو تو جواب دہ ہیں
مرزا مسرور: ہاں میں اللہ کو جواب دے ہوں
ندا: ہاں تو آپ کو آپ کو خدا کو حاضر ناظر رکھ کر حضرت صاحب کہیں کہ آپ جو اس وقت کر رہے ہیں وہ آپ کو۔ لگتا ہےصحیح کر رہے ہیں
مرزا مسرور: میں جواب دے دوں گا اللّٰہ تعالیٰ کو تمہیں کیا۔۔۔۔
ندا: استغفراللہ استغفراللہ حضرت صاحب مجھے رونے کا دل چاہ رہا ہے آپ کے لیے کہ یہ زیب نہیں دیتیں آپ کو باتیں
مرزا مسرور: اچھا ٹھیک ہے اور۔ اس کے علاہ؟
ندا: دوسری بات یہ ہے کہ مطلب جب یہ جو آپ کہہ رہے تھے ایک اور یہ بات ہے کہ آپ کہہ رہے تھے تمہارے مشیر کون ہے یہ بھی پتہ نہیں آپ میری بات کر رہے تھے کہ تمہارا کہ آپ کہہ رہے تھے تم کو مشورے دےرہا ہے کوئی ٹھیک ہے
مرزا مسرور: اچھا
ندا: ٹھیک ہے اور۔۔اور مجھے کیا۔۔ یہ کس قسم کی بد ظنی ہے کبھی آپ کہہ رہے تھے ٹائپنگ کر رہی ہو خود مجھے اس پہ کچھ مہینے پہلے ڈانٹ
رہے تھے کہ بد ظنی نہ کرو توخود کیوں کر رہے ہیں؟
مرزا مسرور: اچھا
ندا: اپنے اصو ل اپنے لیے اصول اور دوسروں کے لیے اور
مرزا مسرور: میں نے تو شواہد میں نے تو شواہد کے اوپر ایک سوال کیا تھا تمہارے سے تم کہتی ہو نہیں ہے کوئی تو پھر ٹھیک ہے پتہ لگ گیا نہیں ہے پتہ لگ گیا کہ نہیں ہے
ندا:: اور آپ کے کبھی مشورے جو بھی ہیں مافیہ ہے جو چل رہی ہے وہ شاید آپ اس سے ڈر رہے ہوں مجھے قطعاً ڈر نہیں ہے ان لوگوں سےوہ چاہے مجھے مار دیں آپ ہٹ مین ہائر کر لیں اور قتل کر لیں مجھے کوئی غرض نہیں ہے اس سے میں نہیں ڈروں گی میں صرف اللہ سے ڈر رہی ہوں اس وقت
مرزا مسرور: ٹھیک ۔ ٹھیک ۔اور؟
ندا: اور بس ایک منٹ میں دیکھ رہی ہوں میرے پوائنٹس ساتھ ساتھ ایک منٹ ہاں ایک یہ بھی پوائنٹ ہے میرا کہ چچا رفیع ابا اور دادا کے بھائی تھے اور حضرت مصلح موعود آپ کے جو نانا تھے ان کے بیٹے تھے مگر ان دونوں بھائیوں نے انصاف کا تقاضا کیا تھا چچا کے بارے میں
مرزا مسرور: کیا؟ ٹھیک
ندا: ہاں کوئی ہاں۔۔۔ اور ہاں یہ بھی جو آپ نے ایک میسج کا ذکر کیا تھا کے میں نے وہ اس پاگل آدمی محمود شاہ کو جو لکھا تھا اور میں نے کہا میں حکمت کر رہی تھی تو پھر اگر آپ کہہ رہے تھے آپ دوسو پاؤنڈ بابا کو بھیج رہے ہیں وہ آپ حکمت کررہے ہیں تو میں نہیں کر سکتی ؟
مرزا مسرور: کیا حکمت؟
ندا: کہ مجھے ڈر لگ رہا تھا مجھے میں ایک ٹیکٹ فلی ایک میسج کر رہی تھی اپنی طرف سے
مرزا مسرور: کیا کر رہی تھی؟
ندا: ٹیک۔۔ ٹیکٹ فلی ایک میسج کر رہی تھی حکمت کر رہی تھی اپنی طرف سے اپنی پروٹیکشن کے لیے کیونکہ آپ نے تو اس آدمی کو جو ایک کنجر خانہ کھولا ہویا ہے ادھر ٹھیک ہے وہ تو طاقتیں آپ نے دی ہیں اس کو اور سارا عام احمدی یہ کہہ رہا ہے عام احمدی یہ آپ پتہ ہے جس ببل میں آپ رہ رہے ہیں میں تومیں تو یہی دعا کر رہی ہوں اللہ آپ کی آنکھیں کھول دے۔ ہاں
مرزا مسرور: چلو آمین ۔ آمین
ندا: کیونکہ آپ مجھے نہیں پتہ آپ نے اس آدمی کو خدا کیوں بنایا ہویا ہے ٹھیک ہے کیونکہ ابا کی زندگی میں وہ کچھ نہیں تھا وہ زیرو تھا وہ میری جوتی کی نوک پہ بھی نہیں تھا ویسے تو ابھی بھی نہیں میری جوتی کی نوک پہ ٹھیک ہے آپ نے اس کو بڑا سٹیٹس دیا ہویا ہے اور میں ایویڈنس دے دئیے وہ آپ مانیں نہ مانین وہ ایویڈنس کونکریٹ ہیں کہ یہ لغویات باتیں وہ کررہا ہےچاہے میں نے 
initiate 
کیا اور آپ کو ایک 70 سال کے ہیں آپ حضرت صاحب ایک تجربہ ۔۔ مطلب والے آدمی ہیں خلافت کو آپ ایک طرف کریں۔ٹھیک
مرزا مسرور: تجربے تجربے تجربے سے ہی بتا رہا ہوں کہ تم ابھی بچہ ہو اس لیے میرے تجربے سے فائدہ اٹھالواور اس قسم کی باتیں چھوڑ دو
ندا: نہیں آپ کو ہے کہ میرا گھر بچ جائے اپنے گھر پہ ایک تلوار لٹکی ہوئی ہے نہ یہ آپ کو اصل
مرزا مسرور: میرا گھر سے کوئی تعلق نہیں ہے آدمی گھر بچانے کی کوشش اس وقت کرتا ہے جب کمزور ہو میں تو کمزور کوئی نہیں کسی معاملے میں
ندا: ہاں تو اسی لیے تو آپ دوسروں کو بولی کرتے ہیں کہ چپ رہو چپ رہو اور مجھے نہیں آپ 
bully 
کریں گے ہاں آپ تو 
bully 
ہیں
مرزا مسرور: میں تمہیں میں تمہیں ایک نیک مشورہ دے رہا ہوں
ندا: پھر آپ کی نیکی پہ اللہ رحم کرے اگر یہ نیکی ہے ہاں
مرزا مسرور: آمین ہاں آمین اچھا اس پر بھی میں آمین کہتا ہوں
ندا: اور دوسری بات یہ ہے کہ نہیں،ہاں واپس انوسٹیگیشن پہ بابا کو لکھنا کہ گھناونے جو بھی آپ نے ورڈ یوز کیا ہے وہ الزام لگائے ہیں 
That's just a statement that's not an investigation
مجھے خدا کی قسم کھائیں کے جب بابا کی بات آئی شروع تھی آپ نے انوسٹیگیشن شروع کیا تھا خدا کی قسم کھائیں
مرزا مسرور: میں نے سوال اس سے اس وقت سوال اس وقت ہی کر دینا تھا وہ میں نے کیا اور جب تم نے مجھے مزید تفصیلات دے دی ہیںمیں نے مزید تفصیلات۔۔۔۔۔۔۔۔
ندا: چچا مبشر کو کب سوال کیا چچا مبشر کو؟
مرزا مسرور : چچا مبشر کو تمہاری میں نے اس دن تم سے پوچھا تھا تمہاری ای میلیں آئی ہیں انکو دیکھ لو
ندا: نہیں نہیں نہیں نہیں نہیں تو یہ سارا انوسٹیگیشن شروع ہویا ہے جب یہ لفنگا بیچ میں آیا ہے
مرزا مسرور: کوئی آدمی کے ہاتھ میں کوئی آدمی کے ہاتھ میں کوئی بات ہوتی ہے تو آگے بات چلاتا ہے
ندا: تو آپ نے افف اللہ ۔ ویسے حضرت صاحب آپ نے ایک دفعہ مجھے نہیں پوچھا میرے ایویڈینس میں کہہ رہی ہوں خطوں میں ایویڈینس ہیں ایویڈینس ہیں پھر بھی نہیں پوچھا پھر میں نے آپ کے اوپر ٹھونسے ہیں میرےایویڈینس
مرزا مسرور: میں نے پہلے اس لیے کی کہ ایک تو میرے ہاتھ میں بات نہیں تھی دوسری بات یہ ہے کہ یہ فحاشی اگر دب رہی تھی تو دبنے دینا چاہیے تھی
ندا: نہیں دوسری۔۔نہیں دوسری بات آپ نے کہا تھا کہ ندا میں ایک لفظ نہیں تمہارے خلاف سننے میں نے یہ سارے دعوے جو تھے کدھر چلے گئے پھپھرےتھے؟
مرزا مسرور: اچھا
ندا: ہاں اس نہیں یہ پھپھرے تھے؟ پھپھر آپ کی طرح سے؟
مرزا مسرور: اچھا چلو
ندا: جو ایک لڑکی کے ساتھ جو ظلم ہو چکے ہیں جو باپ کر رہا تھا جو تو وہ کر رہا تھا ماں نے بھی نہیں حفاظت کی اور جس کو ویسے ٹرسٹ ایشوز ہیں اور پھر آپ اس کو ایسے دھکے مار رہے ہیں یہ آپ کو بہت فخر کو رہا ہے اس بات پہ؟ میرے ساتھ یہ سلوک کر کے آپ کی ضمیر۔۔ضمیر آپ کو یہ اجازت دے رہی ہے کہ مظلوم کے ساتھ آپ یہ کر رہے ہیں
مرزا مسرور: بالکل نہیں مجھے کوئی فخر نہیں ہو رہا لیکن میں جو اپنی عقل کے ساتھ نصیحت کر سکتا ہوں وہ تمہیں کر رہا ہوں
ندا: ویسے حضرت صاحب مجھے نہیں پتہ آپ کیوں پھنسے ہوئے ہیں کس چنگل میں ہیں مگر میںبہت شدت سے آپ کے لیے دعا کروں گی
مرزا مسرور: جو تمہاری بات پہ چلتا رہے وہ صحیح ہے عقلمند ہے جو تمہاری بات کے خلاف چلے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ندا: نہیں نہیں میں میرے حقوق کے لیے فائٹ کر رہی ہوں وہ میرا حق ہےوہ آپ۔۔آپ بھی نہیں چھین سکتے جواللہ نے مجھے حق دیا ہے جو ویسٹرن ورلڈ نے بھی دیا ہے قانون نے دیا ہے اور دین نے مجھے دیا ہے وہ آپ میرے ہاتھوں سے نہیں چھین سکتے اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں خاموش ہوں تو مجھے گچی سے پکڑیں اور گن لیں اور میری کن پٹی پہ مار دیں
مرزا مسرور: اچھا
ندا: ہاں کیونکہ یہ۔۔ نہیں۔۔۔۔۔ مگر یہی ہوتا ہے یا دوبئی میں سیٹ اپ دے دیتے ہیں لوگوں کو عظمیٰ باجی کی طرح یا ایسے چپ کراتے ہیں جیسے میں آپ کو نہیں پتہ کس سے۔۔کس سے۔۔۔ انڈرسٹیمیٹ مجھے کر رہے ہیں۔ ہاں ۔
مرزا مسرور: اچھا اچھا
ندا: میں کسی صورت پہ آپ کا کام جس گدی میں آپ بیٹھے ہوئے ہیں آپ کا کام ہیں اس میں انصاف دلانا
مرزا مسرور: ٹھیک بالکل ٹھیک کہتی ہو
ندا: اور چچا مبشر کہ وہ جو سارے وہ جو۔۔ اچھا دوسری بات یہ ہے کہ اتنی سختیاں ڈنڈے لگا رہے ہیں اسکو ڈنڈا اس کو ڈنڈا مجھے دھمکیاں دے دی گرمیوں میں میں نے کہا ٹویٹر کا میں نے بس صرف 
observe 
کرنا ہے میں نے کوئی پارٹیسپیٹ نہیں کرنا تو آپ نے کہا تھا تم اگر اپنا وقف کام کرنا چاہتی ہو تو کر لو سوشل میڈیا اکاؤنٹس ورنہ نہیں بابا جو بھونکی جا رہے ہیں بھونکی جا رہے ہیں ٹوئٹر پہ ان کو کیوں نہیں ڈنڈا مارتے ؟
مرزا مسرور: وہ وقف زندگی تو نہیں ہے
ندا: نہیں آپ دیکھیں ایک اور انکوسسٹنسی آگئی ہے جب میں نے پہلے ذکر کیا تھا آپ نے کہا تھا میں ساروں کو کہہ چکا ہوں وہ میری بات نہیں مان رہا میں کیا کروں اب ایک اور 
inconsistency 
آ گئی ہے اب کم از کم 
consistent 
تو رہیں حضرت صاحب
مرزا مسرور: اچھا اور ؟ اور؟
ندا: اور دوسری بات ہے کہ آپ کہہ رہے تھے یہ جو بچپن کے کورٹ پروسیڈز آف دی کورٹ ہیں جو میرے بچپن کے دوست ہیں جب کورٹ پروسیڈینگ چل رہی ہوتی ہے تو اتنا تو مجھے بھی لیگل لیگلیٹیز مجھے بھی پتہ ہے پراسیکیوشن کو وٹنس لسٹ دیا جاتا ہے اور ڈیفینس کو وٹنس لسٹ دیا جاتا ہے تو آپ مجھے کیوں نہیں بتا رہے کہ کون میرے بارے میں کون بول رہا ہے؟
مرزا مسرور : کون بول رہا نہیں ہے عمومی رائے بچپن کے دوستوں کی ہوتی ہے سن لیتا ہے انسان
ندا: نہیں کون ہیں وہ بچپن کے دوست
مرزا مسرور: کوئی ہو
ندا: ہاں ایگزیکٹلی اب تو جی آپ یہ کیس فئیرلی چلا رہے ہی نہیں ہیں کوئی دنیا میں نہیں مانے گا پلیز اپنی عزت بچائیں حضرت صاحب
مرزا مسرور: اچھا۔۔خدا کرے میری عزت بچی رہے تمہارے ہاتھوں
ندا: اچھا ہو ہو ہو ہوں اچھا بہرحال یہ ایسے نہیں ہوتا وٹنس لسٹ دیے جاتے ہیں اور یہ جو انوسٹیگیشن آپ چلا رہے ہیں جو محمود کھوتا شاہ جو ہے اس کی وجہ سے جو آپ چینج ہوئے ہیں آپ ایک بندے کی وجہ سے آپ نے ساری جماعت ہمارے 130 سال کا محنت داؤ پہ لگایا ہویا اے کیوں داو پہ لگایا ہویا اے؟
مرزا مسرور : اچھا ٹھیک اچھا اسکا بھی یہ اللّہ تعالیٰ رحم کرے گا
ندا: حضرت مصلح موعود ۔۔۔ ہاں یہ جو مجھے اس وقت آپ پچھلی دفعہ بھی کہتے تھے جماعت کو کچھ نہیں ہو سکتا کچھ نہیں ہو سکتا حضرت مسیح موعود نے فرمایا ہے میرے پیغام کا مطلب کیا ہے؟ اگر جماعت تقوی کی راہوں پہ رہے تو بچ جائے گا ورنہ نہیں بچے گا پھر اللہ جماعت کو بھی ختم کر لے گی پیغام میرا قیامت تک رہے گا
مرزا مسرور: ٹھیک۔۔ ٹھیک ہے
ندا: تو آپ۔۔۔
مرزا مسرور: حضرت مسیح موعود جب تک حضرت مسیح موعود کی ساری باتیں پیشگوئیاں پوری نہیں ہو جاتی جماعت قائم رہے گی
ندا: ابھی پیش گوئی پوری ہو رہی ہے نہایت چھپی ہوئی بات والی
مرزا مسرور : چاہے میں رہوں یا نہ رہوں پیش گوئیاں ضرور پوری ہوں گی
ندا: تو اس وقت ایز وی سپیک یہ جو کنورسیشن چل رہا ہے حضرت مسیح موعود کی 1907 کی پیش گوئی پوری ہو رہی ہے اس وقت ۔۔کیوں اگر اس سے نہایت چھپی ہوئی بات ہے حضرت صاحب تو پھر افف۔۔میں کہتی ہوں قیامت آ گئی ہمارے اوپر
مرزا مسرور: اچھا اچھا
ندا: اس الہام کا آپکے نزدیک اس الہام کا کیا مطلب ہے ؟
مرزا مسرور: اچھا ٹھیک ہے
ندا: بھیجا تھا نہ؟ بھیجا تھا نہ میں نے؟
مرزا مسرور: ہیں؟
ندا: میں نے آپ کو وہ بھیجا تھا الہام نہایت چھپی ہوئی بات
مرزا مسرور: وہ کچھ اور اس چھپی ہوئی بات سے کوئی تعلق نہیں تمہارے کسی۔۔۔
ندا: نہیں پھر اس سے کیا ؟ نواب محمد علی خان اور حضرت مسیح موعود کی اولاد میں اور کیا ہےنہایت چھپی ہوئی بات؟
مرزا مسرور: وہ چھپی ہوئی بات کا مسیح موعود اپنی تشریح ڈائری میں کر چکے ہیں اسلیے کوئی ایسا مسلہ نہیں ہے وہ پتہ لگ چکی ہوئی ہے کیا تھی چھپی ہوئی بات
ندا: کیا چھپی ہوئی بات ہے پھر؟ اس سے بھی زیادہ چھپی ہوئی؟
مرزا مسرور: اس وقت مجھے یاد نہیں ہے لیکن ڈائری میں ذکر ہے حضرت مسیح موعود کی ڈائری کی تشریح میں لکھی ہوئی ہے تفصیل اس کی
ندا: اچھا ٹھیک ہے بہرحال اور وہ جو میں نے حدیث بھیجی تھی کہ میں اپنے ذات کا اب قسم کھاتا ہوں اندر کہ لوگ اب اٹھ رہے ہیں یہ کوئی ویسے میں کیسے آپ کو ،اپ کو کیسے. آپ کو کوئی ہمدردی ہے میرے ساتھ
مرزا مسرور: اندر کے لوگ تم تو نہیں کہیں؟
ندا: ہاں اندر کے لوگ میں سچ کے لیے کی خاطر میںجنگ لڑرہی ہوں اس وقت ایک اکیلی لڑکی۔۔ میں منافقت نہیں کر سکتی
مرزا مسرور : اندر کے لوگ اٹھ رہے ہیں اور وہ دشمن کے لیے اٹھ رہے تھے سچ کے وہ
ندا: نہ نہ نہ اس حدیث میں لکھا ہےکہ یہ جو جو یہ جو بھیڑیا والے بنے ہوئے ہیں جو بھی 
wolves 
بن کے آتے
 ہیں اور بڑے میٹھے بنے ہوتے ہیں پھر اندر کے لوگ اٹھیں گے ان کو ظاہر کرنے کے لیے
مرزا مسرور: اچھا اچھا چلو اللہ کرے اللہ تعالیٰ کرے کے وہ سارے ظاہر ہو جائیں
ندا: ہاں تو ظاہر ظاہر شروع ہو گیا ہے دوسرا آپ یہ اچھا۔۔۔ آپ نے چچا فوری سے کوئی بات کی ہے؟ کنفرم کیا ہے ان کے جو فلرٹیشن تھے بڑےمناسب قسم کے؟ ہوں ہہ ہہ ہں
مرزا مسرور: میں نے کوئی نہیں کیا
ندا: کوئی نہیں کیا؟ پھر یہ کس ،یہ ٹھیک ہے وہ مگر ان کی باتیں تھیں کافی غلط
مرزا مسرور: اچھا ٹھیک ہے غلط تھیں تم نے خود ہی کہہ دیا تھا اور تو سرسری باتیں تھیں اور 2018 میں ختم کر دیا تھا
ندا: ہاں مگر ٹھیک ہے ٹھیک ہے وہ تو میں نے ویسے ہی
question  تھا 
ٹھیک ہے بہرحال جو چاچا مبشر چچا مبشر نے کوئی جواب دیا ہے آپ کو ؟
مرزا مسرور: جواب وہ پتہ ہے وہ پتہ نہیں دے رہے تھے میں نے تمہارے سارے میسج اسکو بھیجیں ہوئے ہے جب جواب پہنچ جائیں گے تو دیکھ لیں گے جواب کیا....
ندا: ابھی پہنچے ہی نہیں ہیں پیدل جا رہے ہیں؟
مرزا مسرور : وہ میں نے ٹیکسٹ نہیں کیا ٹی ایس نہیں کیا میں نے محفوظ طریقے سے بھیجا ہے اس میں 5,6 دن لگتے ہیں جس طریقے سے میں نے بھیجا ہے
ندا: اچھا اور بابا نے کوئی جواب دیا؟
مرزا مسرور: بابا نے فی الحال جواب دیا ہے بابا ہر بات سے ڈینائے کرتا ہے
ندا: ڈینائے کرتا ہے اور آپ نے
 believe 
کر لیا ہے؟
مرزا مسرور: میں
 believe 
نہیں کرتا ہوں میں تو اس کی اس کو گواہی پر رکھتا ہوں جو حدیث میں مجھے نظر آئی ہے
ندا: نہیں مگر اچھا ٹھیک ہے مگر
مرزا مسرور: میں.....وہ چاہے صحیح ہو یا غلط ہو جھوٹی گواہی تو اس کے سر گناہ اسکا اس کے سر ۔
ندا: اور جھوٹی گواہی جو یہ لوگ بھی لے چکے ہیں جو لعنتیں ہیں وہ بھی ان کے آگے آئیں گی ان شاءاللہ
مرزا مسرور : ٹھیک ہے
ندا: ہاں میں تو بالکل نہیں گھبرائی ہوئی یہ جو آپ اتنے گھبرائے ہوئے ہیں آپ اس لیے گھبرائے ہوئے ہیں کیونکہ آپ کو پتہ ہے ندا سچ بول رہی ہے اور یہ سارے لفنگوں نے میرے کمر میں چھریاں مار دی ہیں بے وفائی کر لی ہے میرے ساتھ
مرزا مسرور: اچھا اللہ تعالیٰ رحم کرے گا اور؟ اور؟
ندا: اور نہیں تو بابا کا ٹوئیٹر نہیں بند کروانا؟
مرزا مسرور: ہیں
ندا: بابا کا ٹوئیٹر نہیں بند کروانا؟
مرزا مسرور : ٹویٹر کونسا؟
ندا: جس پہ وہ بھونک رہے ہیں اس وقت سارا وقت ٹوئیٹر پہ جو بابا بولی جاتے ہیں اور کوئی چپ ہی نہیں کروا رہا
مرزا مسرور: بہت سارے بہت سارے احمدی کر رہے ہیں اور نہ میرا ملازم ہے نہ جماعت کا ملازم ہے جس طرح وہ کر رہا ہے
ندا: نہیں مجھے تو پچھلی دفعہ کہا تھا کہ میں نے سب کو کہا ہے وہ مان رہا نہیں ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں
مرزا مسرور: بہت ساری باتیں ضروری ہیں اللّٰہ تعالیٰ نے سب کو کہا ہوا ہے کہ 5 نمازیں۔۔
ندا: پھر مجھے نہ دھمکیاں دیا کریں پھر انصاف سے دھمکیاں دیا کریں
مرزا مسرور : تم کونسا رک رہی ہو تم بھی تو کر رہی ہو
ندا: آااہ نہیں استغفراللہ ٹوئیٹر پہ میں نے ایک میں نے کلوز کیا ہوا ہے میرا اکاؤنٹ میں نے میرے انسٹاگرام کلوز کر لیا تھا خدا کا خوف کریں حضرت صاحب یہ اتنا بڑا جھوٹ بولا ہے
مرزا مسرور: اچھا آخر تمہارے میسج جاتے ہی ہیں نہ
ندا: واٹس ایپ پہ جاتے ہیں وٹس ایپ پہ جاتے ہیں
مرزا مسرور: ٹوئیٹر پر نہ جائیں واٹس ایپ پہ جائیں بات تو ایک ہی ہے سوشل میڈیا پہ ۔۔۔
ندا: نہیں نہیں نہیں نہیں نہیں آپ نے واٹس ایپ کا نام نہیں یوز کیا تھا نہ نہیں غلط بات ہاں
مرزا مسرور: اچھا ٹھیک ہے ٹھیک ہے ایسی باتیں نہ کرو دوسرا وقت وقت کافی ہو گیا ہے اور یہی میں نے پوچھنا تھا تمہاری کوئی بات ہے تو بات پوری ہو گئی اللہ حافظ السلام علیکم
ندا: السلام علیکم

Transcripted By Binte Islam Owner of Pious Light Channel