اسلام آباد:


سوشل میڈیا پر بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیر اور اس میں ملوث مجرمان کے خلاف کاروائی کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر پٹیشن کی سماعت۔۔۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فاضل جج جسٹس عامر فاروق نے تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کے شیراز احمد فاروقی،حافظ احتشام احمد اور محمد سعید کی جانب سے دائر پٹیشن کی سماعت کی۔۔۔

پٹیشنر کی جانب سے راؤ عبدالرحیم ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔۔۔



گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف درخواستوں کا اصل ریکارڈ موجود نہ ہونے پر عدالت عالیہ شدید برہم۔۔۔

عدالت عالیہ نے آئندہ سماعت پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو ذاتی حیثیت میں ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔۔۔

غفلت اور کوتاہی ثابت ہونے پر عدالت عالیہ کی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سمیت پورے ڈپارٹمنٹ کو جیل بھیجنے کی وارننگ۔۔۔

عدالت عالیہ کی جانب سے ڈی جی ایف آئی اے کے خلاف بھی کاروائی کا عندیہ۔۔۔

کیا ایف آئی اے نے گستاخانہ مواد کے خلاف درخواستوں کے متعلق رپورٹ جمع کرا دی ہے»فاضل جسٹس عامر فاروق کا استفسار۔

جی،ہم نے تفصیلی رپورٹ جمع کرا دی ہے»اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا جواب۔

کیا رپورٹ دی ہے آپ نے»جسٹس عامر فاروق کا ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر لیگل شیخ عامر سے سوال۔

17 درخواستوں میں سے 13 درخواستیں انکوائری کے بعد مختلف وجوہات کی وجہ سے نمٹا دی گئیں»اے ڈی لیگل ایف آئی اے کا جواب۔

باقی چار درخواستوں پر کاروائی کی گئی،ایف آئی آر درج کی گئی»اے ڈی لیگل ایف آئی اے۔

جن درخواستوں کو نمٹا دیا گیا،اس کی کیا وجوہات ہیں»جسٹس عامر فاروق کا استفسار۔

ہم نے متعلقہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے تفصیلات مانگی تھیں،انہوں نے تفصیلات فراہم نہیں کیں»اے ڈی لیگل ایف آئی اے کا جواب۔

متعلقہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے تفصیلات فراہم نہیں کیں تو ہم نے پی ٹی اے سے مذکورہ گستاخانہ مواد بلاک کروا کے درخواستیں نمٹا دی ہیں»اے ڈی لیگل ایف آئی اے کا جواب۔

ایف آئی اے عدالت میں غلط بیانی کررہی ہے،ان کے پاس ہماری اصل درخواستیں ہی موجود نہیں ہیں»وکیل پٹیشنرز راؤ عبدالرحیم۔

ایف آئی اے نے ہماری درخواستیں گھما دی ہیں،اب فرضی رپورٹس عدالت میں جمع کرا رہے ہیں»وکیل پٹیشنرز۔

آج بھی ایف آئی اے جو رپورٹ عدالت میں لائی ہے،ان میں اصل درخواستیں موجود نہیں ہیں»وکیل پٹیشنرز راؤ عبدالرحیم کا موقف۔

جن 13 درخواستوں کو آپ نے نمٹائی ہیں،وہ اصل درخواستیں کہاں ہیں»جسٹس عامر فاروق کا استفسار۔

اصل درخواستیں ہمارے پاس موجود ہیں،ہم پیش کر دیتے ہیں»اے ڈی لیگل ایف آئی اے کا جواب۔

ہم آپ کا یہ بیان قلمبند کر لیتے ہیں،اگر اصل درخواستیں موجود نہ ہوئیں تو آپ کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی ہو گی»جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس۔

اگر اصل درخواستیں موجود نہ ہوئیں تو ہم آپ کو جیل بھیجیں گے»جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس۔

عدالت ہمیں تھوڑا وقت دے دے،ہم ریکارڈ دیکھ کر بتاتے ہیں»اے ڈی لیگل ایف آئی نے عدالتی انتباہ کے بعد اپنا بیان بدل دیا۔

فاضل جسٹس عامر فاروق اے ڈی لیگل ایف آئی اے کے بیان پر شدید برہم۔۔۔

عدالت عالیہ نے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔۔۔

عدالت عالیہ کا ڈی جی ایف آئی اے کو بھی طلب کرنے کا عندیہ۔۔۔

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ آئندہ سماعت پر تمام درخواستوں کا اصل ریکارڈ لیکر پیش ہوں»فاضل جسٹس عامر فاروق کا حکم۔

اگر ایف آئی اے کے پاس تمام درخواستوں کا اصل ریکارڈ موجود نہ ہوا تو ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ سمیت پورے ڈپارٹمنٹ کو کو جیل بھیجیں گے»جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس۔

توہین رسالت و توہین مذہب سے سنگین کوئی معاملہ نہیں ہے،اگر ثابت ہوا کہ ایف آئی اے نے اس معاملے میں کوئی غفلت برتی ہے تو ڈی جی ایف آئی اے کو بھی جیل جانا ہو گا»جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس۔

ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ سے کہہ دیں کہ اگر اصل درخواستیں موجود نہیں ہیں تو آئندہ سماعت پر جیل جانے کے لئے تیاری کرکے آئیں»جسٹس عامر فاروق کا اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کو حکم۔

اگر پٹیشنرز کو ہراساں کرکے ان سے دوبارہ درخواستیں لینے کی کوشش کی گئی تو اس کے نتائج بھی بہت سنگین ہوں گے»جسٹس عامر فاروق کی وارننگ۔

پاکستان ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف وغیرہ کے سامنے بار بار جارہا ہے،مگر توہین رسالت و توہین مذہب کے معاملے پر کچھ نہیں کررہا»جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس۔

آپ لوگوں نے اگر قانون پر عمل نہیں کرنا تو کم سے کم اس معاملے کو اپنی ایمانی ذمہ داری سمجھ کر ہی دیکھ لیں»جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس۔

کچھ تو خدا کا خوف کریں،کیا آپ لوگوں نے مر کر اللہ کے سامنے پیش نہیں ہونا»جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس۔

ہر معاملے میں آپ لوگ جھوٹ بولتے ہیں،اس معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے سچ بولیں»جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس۔

جن درخواستوں پر آپ نے مقدمات کا اندراج کیا ہے،ان میں ٹرائل کہاں تک پہنچا ہے»جسٹس عامر فاروق کا اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور اے ڈی لیگل ایف آئی سے سوال۔

اسلام آباد میں مقدمات کا اندراج کرکے دو مقدمات کا ٹرائل پشاور میں کیوں کیا جارہا ہے»جسٹس عامر فاروق کا سوال۔

درخواست گزاروں کو مقدمات میں مدعی کیوں نہیں بنایا گیا»جسٹس عامر فاروق کا اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور اے ڈی لیگل ایف آئی اے سے سوال۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور اے ڈی لیگل ایف آئی اے عدالتی سوالات کا کوئی جواب نہ دے سکے۔۔۔

فاضل جسٹس عامر فاروق مذکورہ سوالات کے جوابات نہ ملنے پر ایک دفعہ پھر برہم۔۔۔

آپ لوگوں کو کچھ احساس ہے کہ ہائیکورٹ میں کھڑے ہیں»جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس۔

آپ لوگوں کی کوئی تیاری ہی نہیں ہے،ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کر لیتے ہیں»جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس۔

ڈی جی صاحب کو طلب نہ کریں،ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ سے ہی وضاحت لے لیجئے»اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کی استدعا۔

ڈی جی ایف آئی اے کو کیوں نہ طلب کریں؟وہ عدالت میں پیش ہوں تو انہیں پتا چلے کہ ان کا ادارہ کیا کررہا ہے»جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس۔

عدالت چاہے تو ڈی جی صاحب کو بھی طلب کر سکتی ہے،مگر ہماری استدعا ہے کہ ایک دفعہ ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ سے وضاحت لے لیجئے»اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کی استدعا۔

عدالت عالیہ کا ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو آئندہ سماعت پر ٹرائل کورٹس میں زیر سماعت گستاخانہ مواد کے متعلق تمام مقدمات کا ریکارڈ بھی پیش کرنے کا حکم۔۔۔

عدالت عالیہ نے مندرجہ بالا احکامات کے ساتھ مذکورہ کیس کی مزید سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔۔۔


منجانب:

تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان