توہین رسالت کی مرتکب سزاء یافتہ مجرمہ عنیقہ عتیق اور مدعی مقدمہ کے مابین کوئی تعلق نہیں تھا۔جنرل سیکریٹری تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان


مدعی مقدمہ کو مجرمہ عنیقہ عتیق کا بوائے فرینڈ قرار دینا انتہائی قابل مذمت اور شرانگیز عمل ہے۔توہین رسالت کی مرتکب سزاء یافتہ مجرمہ عنیقہ عتیق شادی شدہ ہے


بعض عناصر بالواسطہ طور پر سزاء یافتہ مجرمہ عنیقہ عتیق کو فائدہ پہنچانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ایسے عناصر کے خلاف ہم قانونی چارہ جوئی کا بھرپور حق رکھتے ہیں


سزاء یافتہ مجرمہ عنیقہ عتیق نے اپنے واٹس ایپ نمبر پر حضور ﷺ اور حضرت عائشہؓ کی توہین پر مبنی بدترین 

خاکہ سٹیٹس لگانے کے ساتھ ساتھ توہین آمیز میسجز سینڈ کئے تھے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



(اسلام آباد)جنرل سیکریٹری تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان نے گزشتہ روز انسداد سائبر کرائم عدالت راولپنڈی سے توہین رسالت کے جرم کی پاداش میں سزاء پانے والی مجرمہ عنیقہ عتیق اور اس کے خلاف مقدمے کے مدعی حسنات احمد فاروق کے مابین تعلقات کے متعلق غیر ملکی نشریاتی ادارے اور بعض مقامی افراد کی جانب سے کئے جانے والے پراپیگنڈہ کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ توہین رسالت کے مقدمے کے مدعی حسنات فاروق اور توہین رسالت کی مرتکب مجرمہ عنیقہ عتیق کے مابین کوئی دوستی نہیں تھی۔توہین رسالت کی مرتکب مجرمہ عنیقہ عتیق شادی شدہ ہے۔بعض حلقوں کی جانب سے مدعی مقدمہ حسنات فاروق کو مجرمہ عنیقہ عتیق کا بوائے فرینڈ قرار دینا انتہائی قابل مذمت اور شرانگیز عمل ہے۔ایسا بے بنیاد،من گھڑت اور شرانگیز پراپیگنڈہ کرنے والے عناصر بالواسطہ طور پر توہین رسالت کی مرتکب سزاء یافتہ مجرمہ عنیقہ عتیق کو فائدہ پہنچانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ایسے عناصر کے خلاف ہم قانونی چارہ جوئی کا بھرپور حق رکھتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کے جنرل سیکریٹری حافظ احتشام احمد نے گزشتہ روز توہین رسالت کا جرم ثابت ہونے پر انسداد سائبر کرائم عدالت راولپنڈی سے سزاء پانے والی مجرمہ عنیقہ عتیق اور اس کے خلاف مقدمے کے مدعی حسنات فاروق کے مابین تعلقات کے متعلق غیر ملکی نشریاتی ادارے(بی بی سی)اور بعض مقامی افراد(بالخصوص ٹی وی اینکر سید علی حیدر)کی جانب سے کئے جانے والے پراپیگنڈہ کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ”توہین رسالت کی مرتکب مجرمہ عنیقہ عتیق اور اس کے خلاف مقدمے کے مدعی حسنات فاروق کے مابین غیر ملکی نشریاتی ادارے اور بعض مقامی افراد کی جانب سے دوستی/تعلق کے متعلق بے بنیاد،من گھڑت،بیہودہ اور انتہائی شرانگیز پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے۔توہین رسالت کی مرتکب سزاء یافتہ مجرمہ عنیقہ عتیق شادی شدہ ہے۔اس کا شوہر عتیق خٹک ہے۔واضح کرتے ہیں کہ مدعی مقدمہ حسنات فاروقی اور توہین رسالت کی مرتکب مجرمہ عنیقہ عتیق کے مابین کوئی دوستی کوئی تعلق نہیں تھا۔بی بی سی،مقامی صحافی سید علی حیدر اور بعض دیگر عناصر کی جانب سے توہین رسالت کے مقدمے کے مدعی حسنات فاروق کو توہین رسالت کی مرتکب سزاء یافتہ مجرمہ کا بوائے فرینڈ قرار دینا انتہائی قابل مذمت اور شرانگیز عمل ہے۔ایسا بے بنیاد،من گھڑت اور شرانگیز پراپیگنڈہ کرنے والے بالواسطہ طور پر توہین رسالت کی مرتکب سزاء یافتہ مجرمہ عنیقہ عتیق کو فائدہ پہنچانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ایسے عناصر کے خلاف ہم بھرپور قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتے ہیں“۔جنرل سیکریٹری تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں حقائق بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ”توہین رسالت کی مرتکب سزاء یافتہ مجرمہ عنیقہ عتیق کا مدعی مقدمہ سے رابطہ ایک سوشل ایپ پر ہوا تھا۔مجرمہ عنیقہ عتیق سوشل ایپ پر مدعی مقدمہ حسنات فاروق کو میسجز کرکے بحث و مباحثہ کرتی تھی۔مجرمہ عنیقہ عتیق نے سوشل ایپ پر مدعی مقدمہ حسنات فاروق سے واٹس ایپ نمبر مانگا اور بعدازاں واٹس ایپ پر مدعی مقدمہ کو میسجز کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔24مارچ 2020کو مجرمہ عنیقہ عتیق نے اپنے واٹس ایپ نمبر پرحضرت محمد ﷺ اور حضرت عائشہ صدیقہؓ کی توہین پر مبنی انتہائی گستاخانہ خاکہ سٹیٹس لگایا،نعوذباللہ۔مجرمہ عنیقہ عتیق کے واٹس ایپ سٹیٹس پر مدعی مقدمہ حسنات فاروق نے توہین آمیز خاکہ دیکھا تو مجرمہ عنیقہ عتیق کو واٹس ایپ میسج کے ذریعے مذکورہ گستاخانہ سٹیٹس فوری طور پر ڈیلیٹ کرنے کرنے کے لئے کہا۔مگر مجرمہ عنیقہ عتیق نے گستاخانہ سٹیٹس ڈیلیٹ کرنے کے بجائے مدعی مقدمہ حسنات فاروق کوواٹس ایپ پر مزید توہین آمیز میسجز سینڈ کئے۔جس پر مدعی مقدمہ حسنات فاروق نے مجرمہ عنیقہ عتیق کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ راولپنڈی کو درخواست دیکر مقدمہ درج کرایا۔مقدمے کے اندراج کے بعد ایف آئی اے نے مجرمہ عنیقہ عتیق کو نہ صرف گرفتار کیا بلکہ اس سے وہ موبائل نمبر،موبائل سیٹ وغیرہ برآمد کیا جس کے ذریعے گستاخانہ مواد سوشل میڈیا پر اپلوڈ کیا گیا تھا۔مجرمہ عنیقہ عتیق کے موبائل وغیرہ سے نہ صرف گستاخانہ مواد برآمد ہوا بلکہ ایف آئی اے کی فرانزک رپورٹ وغیرہ میں بھی مجرمہ عنیقہ عتیق کا جرم ثابت ہوا ہے۔تمام حقائق کی بنیاد پر انسداد سائبر کرائم عدالت راولپنڈی نے مجرمہ عنیقہ عتیق کو گزشتہ روز میرٹ پر سزائے موت سمیت دیگر سزائیں سنائی ہیں۔معاملے کی حساسیت اس بات کی متقاضی ہے کہ مجرمہ عنیقہ عتیق کے متعلق 26صفحات پر مشتمل عدالتی فیصلے کو پڑھے بغیر مقدمے کے متعلق کسی بھی قسم کے تبصرے وغیرہ سے گریز کیا جائے۔بصورت دیگر اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے“۔